جمعہ , 19 اپریل 2024

سرینگر میں G-20 اجلاس کا بھارتی ڈرامہ

(ایس اے زاہد)

بھارت کے زیراہتمام مقبوضہ کشمیر میں G-20 کا سیاحتی اجلاس ایک ڈرامے کے علاوہ کچھ نہیں ۔یہ سہ روزہ اجلاس 22تا 24مئی جاری رہنے کا پروگرام ہے۔ جی 20بیس ممالک کا گروپ ہے ۔بھارت نےگروپ میں شامل ممالک کو شرکت کی دعوت دی تھی لیکن کئی ممالک نے اجلاس میں شرکت سے انکار کر دیا ہے۔ اس طرح بھارت کی دنیا کو گمراہ کرنے اور سیاحت کے نام پر متنازع علاقہ میں یہ اجلاس منعقد کر کے دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش ابتدا میں ہی ناکام ہوگئی۔ کیونکہ دنیا جانتی ہے کہ کشمیر ایک متنازعہ علاقہ ہے اور بھارت نے وہاں غاصبانہ قبضہ کر رکھا ہے۔ بھارت گزشتہ سات دہائیوں سے زیادہ عرصے سے کشمیریوں پر جو ظلم کے پہاڑ توڑ رہا ہے وہ کسی سے پوشیدہ نہیں ہے۔ اس کے علاوہ ایک متنازعہ علاقہ میں بندوق کے زور پر G-20اجلاس منعقد کرنا عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ اس اجلاس میں شرکت کرنے والے ممالک کو سوچنا چاہئے کہ کشمیر نہ کبھی بھارت کا حصہ تھا نہ ہے اور نہ ہی کبھی بن سکتا ہے۔ تو کیا شرکت کرنے والے ممالک کشمیر کے بارے میں اقوام متحدہ کی قراردادوں، کشمیریوں کو حق خود ارادیت دینے کے بنیادی انسانی حق، کشمیریوں کی اس حق کے حصول کے لئے جاری لازوال قربانیوں اور کشمیریوں پر بھارتی ظلم و جبر کو نظر انداز کر کے دنیا میں جس کی لاٹھی اس کی بھینس والا اصول تسلیم کرتے ہیں۔ اور اگر ایسا ہے تو پھر امریکہ اور یورپی ممالک یوکرین پر روسی حملہ اور وہاں قبضہ کرنے کو کیوں تسلیم نہیں کرتے اور یہ ممالک کیوں روس کے خلاف صف آراہیں؟

چین، سعودی عرب، ترکیہ اور انڈونیشیا کے علاوہ مصر نے نام نہاد اجلاس میں شرکت سے انکار کر کے کشمیریوں کے موقف کی حمایت کی ہے۔ ان اہم ممالک کاانکار دراصل بھارت کے منہ پر طمانچہ ہے اور بھارت کے لئے واضح پیغام ہے کہ زبردستی گائوں نہیں بسائے جا سکتے ، بھارت ظلم و جبر سے کشمیر پر قبضہ جاری نہیں رکھ سکتا۔ اس ڈرامائی اجلاس میں شرکت نہ کرنے والے ممالک امن کے حامی ہیں۔ چین نے مشرق وسطیٰ میں جاری جنگوں اور سعودی عرب و ایران کے تنازعہ کو ختم کر کے ثابت کیا کہ وہ بلاشبہ امن کا داعی ہے۔ بھارت نے آرٹیکل 370 کو ختم کر کے کشمیر کے علاوہ لداخ کو بھی بھارت کا حصہ بنانے کی ناکام کوشش کی ہے۔ چین اور بھارت کے درمیان اس علاقے میں کئی جھڑپیں بھی ہوئی ہیں جن میں چین نے بھارت کے دانت کھٹے کر کے وہاں سے بھاگنے پر مجبور کیا۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ بھارت ایک شرپسند، ظالم اور امن کا دشمن ملک ہے۔ بھارت اس غلط فہمی کا شکار ہے کہ وہ زور زبردستی قبضہ کر کے علاقے کا بدمعاش بن سکتا ہے۔ لیکن ہر جگہ اور ہر بار بھارت کو اس طرح کی ہر کوشش میں شرمناک شکست اور ناکامی ہی ملتی ہے۔ پاکستان اس ڈرامائی اجلاس کی پہلے ہی مذمت کر چکا ہے۔

G-20 سیاحتی اجلاس کے ڈرامے کے لئے سری نگر کی ڈل جھیل کے کنارے شہر کشمیر انٹرنیشنل کنونشن سینٹر میں تیاریاں مکمل کی گئی ہیں۔ پورے مقبوضہ کشمیر میں سیکورٹی ہائی الرٹ ہی نہیں بلکہ نوگو ایریا بنا دیا گیا ہے۔ ہر طرف کرفیو کا سماں ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں نے ہڑتال اور احتجاجی مظاہروں کا اعلان کیا ہے۔ اس کے علاوہ برطانیہ، کینیڈا، امریکہ، جرمنی اور فرانس سمیت دیگر کئی ممالک میں کشمیری سراپا احتجاج ہیں اور ان ممالک میں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔ کشمیریوں کے احتجاج کے خوف سے اور حقیقت کو چھپانے کے لئے بھارت نے اجلاس میں شامل ہونے والے ممالک کے ارکان کی رہائش کے لئے گلمرگ میں کئے گئے انتظامات کو منسوخ کر دیا ہے۔ گلمرگ مقبوضہ کشمیر میں ایک خوبصورت پرفضا پہاڑی مقام ہے جہاں ہوٹلز اور ریزروٹ قائم ہیں۔ جس کو دیکھنے سے اب اجلاس کے شرکاء محروم رہیں گے۔ حالانکہ یہ ان کے شیڈول میں شامل تھا۔ یہ بھارت کے لئے انتہائی شرمندگی اور شرکت کرنے والے ممالک کے لئے سوچنے اور سمجھنے کا مقام ہے۔

بھارت کے مقبوضہ کشمیر میں یہ اجلاس منعقد کرنے کا مقصد یہ تھا کہ وہ دنیا کو باور کرا سکے کہ مقبوضہ کشمیر بھارت کا حصہ ہے۔ وہاں ہر طرف چین و سکون ہے اور کشمیری بھارت کے ساتھ خوش و خرم زندگی گزار رہے ہیں۔ کشمیر میں بے چینی اور بھارت کا غاصبانہ قبضہ اور مظالم محض افسانے اور پاکستان کا جھوٹا پروپیگنڈہ ہے۔ لیکن سورج کو انگلی سے نہیں چھپایا جا سکتا اور نظام قدرت کچھ اور ہے جس کو بھارت نہیں سمجھتا۔ ہمارے خیال میں جو کچھ نظر آ رہا ہے اس کے مطابق بھارت نے مقبوضہ اور متنازعہ علاقہ کشمیر میں G-20سیاحتی اجلاس منعقد کر کے بڑی غلطی کی۔ حسب معمول یہ اجلاس مکمل طور پر ناکام ہو چکا ہے۔ نتائج بھارت کی خواہش کے برعکس نکلیں گے اور بھارت کو بری طرح شرمندگی ہوگی۔ اجلاس کے شرکاء خود وہاں کا سماں دیکھیں گے نہ وہ اندھے ہیں نہ ہی ناسمجھ ۔ بس کل تک انتظار کریں۔بشکریہ جنگ نیوز

نوٹ:ابلاغ نیوز کا تجزیہ نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

 

یہ بھی دیکھیں

مریم نواز ہی وزیراعلیٰ پنجاب کیوں بنیں گی؟

(نسیم حیدر) مسلم لیگ ن کی حکومت بنی تو پنجاب کی وزارت اعلیٰ کا تاج …