یروشلم:حال ہی جعلی یہودی ریاست اور بھارت کی حکومت نے ایک معاہدے پر دستخط کئے ہیں جس کے تحت بھارت اپنے ہزاروں شہریوں کو کام کاج کے لئے مقبوضہ فلسطین بھجوا رہی ہے۔
عبرانی ذرائع کے مطابق، صہیونی ریاست اور ہندوستان کے درمیان “کام کے لئے نقل مکانی” کی قرارداد پر دستخط ہوئے ہیں۔
روسی خبر ایجنسی اسپوتنیک نے گذشتہ اتوار (2 مئی 2023ع) کو رپورٹ دی ہے کہ اسرائیلی ریاست نے نئی دھلی کے حکام کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کئے ہیں جس کے تحت پہلے مرحلے میں 10 ہزار ہندوستانی کام کے لئے مقبوضہ فلسطین نقل مکانی کریں گے۔
صہیونی اخبار “واللا” (Walla! NEWS) نے رپورٹ دی ہے کہ بنیامین نیتن یاہو کی کابینہ میں نقل مکانی اور آبادکاری (Immigration and settlement) کے ذمہ دار اہلکار نے بھارتی دارالحکومت نئی دہلی کا دورہ کرکے مارچ (سنہ 2023ع) میں اپنے بھارتی ہم منصبوں کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کئے ہیں جس کے تحت پہلے مرحلے میں 10 ہزار ہندوستانی مزدوروں کی مقبوضہ سرزمین کی طرف نقل مکانی کی منظوری دی گئی ہے۔ اور نقل مکانی اور آبادکاری کے امور کے ذمہ دار صہیونی اہلکاروں نے توقع ظاہر کی ہے کہ مستقبل قریب میں ہزاروں بھارتی باشندوں کا سیلاب اسرائیل کی طرف جاری ہوگا۔
واللا نے لکھا ہے: [غاصب صہیونی] ریاست آبادیاتی قلت سے دوچار ہے، اور اسے 10000 غیر ملکی مزدوروں کی ضرورت ہے، اور ان میں سے آدھے مزدور یہودیوں کے لئے نوآبادیوں ـ اور مقبوضء علاقوں کے شہروں میں عمارتوں ـ کی تعمیر کو مختص کئے جائیں گے اور آدھی تعداد نرسنگ اور سوشل ورکنگ میں مصروف عمل ہوگا۔
صہیونی حکام نے ہندوستانی کارکنوں کی بھرتی کے لئے انگریزی زبان پر عبور اور اپنے شعبے میں پیشہ ورانہ مہارت رکھنے کی شرط لگا رکھی ہے۔
مذکورہ عبرانی اخبار نے لکھا ہے کہ بھارتی شہروں کی بھرتی کا اصل مقصد فلسطینی کارکنوں کی بھرتی سے اجتناب ہے۔ چنانچہ یہ صہیونیوں کا یہ اقدام بھی ان استعماری اقدامات میں سے ایک ہے جو فلسطین پر ناجائز قبضے کو طول دینے کے لئے انجام پا رہے ہیں اور ان اقدامات میں فلسطینیوں کی محرومیوں اور غربت و افلاس میں مزید اضآفہ کرنا بھی شامل ہے۔
قبل ازیں دوسرے صہیونی اخبار یدیعوت آحارونوت نے جنوری (2023ع) میں لکھا تھا کہ صہیونیوں نے چین کے ساتھ ایک سمجھوتے پر دستخط کئے ہیں جس کے تحت 3000 چینی کارکن تعمیر و ترقی کے کاموں میں سرگرم عمل ہونے کے لئے مقبوضہ فلسطین نقل مکانی کریں گے، اور چینی کارکنوں کی بھرتی کا مقصد بھی فلسطینی کارکنوں کی بھرتی سے چھٹکارا پانا، بتایا گیا تھا۔
یدیعوت آحارونوت نے لکھا تھا کہ اس وقت مقبوضہ علاقوں میں 80 ہزار فلسطینی اور 23400 غیر ملکی کارکن عمارتوں کی تعمیر کے شعبے میں سرگرم عمل ہیں اور توقع کی جاتی ہے کہ اس سال کے آخر تک 10000 مزید غیر ملکی محنت کش مقبوضہ علاقوں میں آ پہنچیں گے۔