جمعرات , 25 اپریل 2024

دنیا میں سالانہ مزید 90 لاکھ ایکڑ زمین کو تمباکو کے لیے مختص کیا جاتا ہے، ڈبلیو ایچ او

لندن:عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں کاشت کے قابل تقریبا 90 لاکھ زرخیز زمین کو تمباکو نوشی اگانے کے لیے مختص کیا جاتا ہے۔مذکورہ رقبہ اس زمین کے علاوہ ہے جہاں پہلے سے ہی تمباکو کی کاشت کی جاتی رہی ہے۔

عالمی ادارہ صحت نے عالمی انسداد یوم تمباکو نوشی کے دن پر جاری کیے گئے اپنے بیان میں بتایا کہ دنیا بھر میں تمباکو کی بڑھتی ہوئی کاشت سے خوراک کی کمی سنگین ہو چکی، جس سے نہ صرف انسان بلکہ جانور بھی متاثر ہو رہے ہیں۔

عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا بھر میں سالانہ بنیادوں پر تمباکو کی کاشت میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے، جس سے آنے والے وقت میں صورت حال سنگین ہوسکتی ہے۔

ادارے کے مطابق اس وقت اندازا دنیا بھر میں سالانہ 90 لاکھ ایکڑ زرخیز زمین کو تمباکو کی کاشت میں تبدیل کیا جا رہا ہے جب کہ تمباکو کی پیدوار کے لیے دنیا بھر میں سالانہ 5 لاکھ ایکڑ رقبے پر پھیلے جنگلات کو بھی کاٹا جا رہا ہے۔

عالمی ادارہ صحت کا کہنا تھا کہ تمباکو نوشی کی بڑھتی ہوئی پیداور، کورونا جیسی وبا اور پانی کی قلت جیسے مسائل کی وجہ سے عالمی سطح پر خوراک کی کمی بڑھتی جا رہی ہے۔

ڈبلیو ایچ او نے عالمی اداروں، تنظیموں اور حکومتوں پر زور دیا کہ وہ عالمی یوم انسداد تمباکو نوشی کی 2023 کی تھیم ’تمباکو نہیں، غذا اگائیں‘ کے تحت مہم چلائیں اور کاشت کاروں کو غذا اور اجناس کی زیادہ سے زیادہ پیدوار کی ترغیب دیں۔

خیال رہے کہ تمباکو کا سب سے زیادہ استعمال سگریٹوں میں کیا جاتا ہے اور سگریٹ نوشی سے اندازہ دنیا بھر میں سالانہ 50 لاکھ اموات ہوتی ہیں۔

سگریٹ نوشی کرنے والے افراد متعدد موذی بیماریوں میں مبتلا ہوکر موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔

اس وقت بھی صرف امریکا میں یومیہ 1600 نئے بچے سگریٹ پینا شروع کرتے ہیں جب کہ یہ تعداد دیگر ممالک میں کہیں زیادہ ہے۔

سگریٹ اور تمباکو نوشی کے استعمال کو کم کرنے کے لیے پاکستان سمیت کئی ممالک کی حکومتیں سالانہ اربوں روپے خرچ بھی کرتی ہیں جب کہ سگریٹس پر بھاری ٹیکس کے نفاذ کے باوجود بھی سگریٹ نوشی میں کوئی کمی نہیں دیکھی جا رہی۔

یہ بھی دیکھیں

ہاتھ سے کھانے کے فوائد اور نقصانات

اسلام آباد:اگرچہ لوگ جانتے ہیں کہ کھانے کے لیے ہاتھ کا استعمال چمچوں یا کانٹوں …