مقبوضہ بیت المقدس:اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] نےزور دے کر کہا ہے کہ غزہ کی پٹی کی غیر منصفانہ ناکہ بندی کے جرم کے ذریعے فلسطینی بچوں کے خلاف قابض اسرائیلی ریاست کی دہشت گردی جاری ہے، بیمار بچوں کو علاج، خوراک اور ادویات سے روکنا، گھروں میں نظر بندی اور انہیں انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کرنا اسرائیل کی ریاستی دہشت گردی کی کارروائیوں کا حصہ ہے۔
جارحیت کے شکار بچوں کے عالمی دن کے موقع پر ایک بیان میں حماس نے قابض اسرائیلی ریاست کی جیلوں میں قید 166 سے زائد بچوں کے مصائب کی طرف توجہ دلائی۔ ان میں چھ فلسطینی بچے انتظامی قید کے تحت پابند سلاسل ہیں۔
حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیلی ریاست کی طرف سے فلسطینی بچوں کو انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنانا بین الاقوامی کنونشنز، اصولوں اور قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے کیونکہ اسرائیلی ریاست کے جرائم کی وجہ سے فسلطینی بچے بدترین قسم کی نفسیاتی اور جسمانی اذیتوں کا سامنا کرتے ہیں۔
انہوں نےکہا کہ آج کا دن دنیا کو ایک بار پھر مسلسل انسانی مصائب، ظلم و ستم اور خلاف ورزیوں کی یاد دلاتا ہے۔ یہ دن یاد دلاتا ہے کہ اسرائیلی ریاست کے انتقامی حربوں کی وجہ سے فلسطین کے بچوں کو مسلسل جارحیت کا سامنا ہے اور رواں سال کے دوران اسرائیلی فوج کی دہشت گردی میں 28 فلسطینی بچے شہید ہوچکے ہیں۔
حماس کا کہنا ہے کہ بچوں کے خلاف قابض ریاست کی خلاف ورزیوں کو جرم قرار دینے میں مسلسل خاموشی اور بین الاقوامی عدم توجہی، اسرائیل سے نمٹنے میں دوہرا معیار، قابض ریاست کے لیڈروں اور ان کی فاشسٹ حکومت کو معصوم فلسطینی بچوں کے خلاف مزید دہشت گردی کے لیے کلین چٹ دینا شرمناک ہے۔