ہفتہ , 20 اپریل 2024

اسلام آبادہائیکورٹ نے عدالتی کارروائی میڈیا پر چلانے پر پابندی لگا دی

اسلام آباد:اسلام آبادہائیکورٹ نے عدالتی کارروائی میڈیاپرچلانےپرپابندی لگادی، عدالت نے شہزاد اکبرکے بھائی مراد اکبرکی بازیابی سے متعلق درخواست کی سماعت میں حکم جاری کیا کہ کیس کا صرف تحریری حکم چلےگا۔

سابق مشیر برائے احتساب مرزا شہزاد اکبر کے بھائی مراد اکبرکی بازیابی کی درخواست پرسماعت جسٹس محسن اختر کیانی نے کی۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل،سیکرٹری داخلہ اورآئی جی اسلام آبادپیش ہوئے، دوران سماعت عدالتی کارروائی میڈیا پر چلانے پر پابندی عائد کرتے ہوئے عدالت نے کہا کہ کیس کا صرف تحریری حکم چلے گا۔

سماعت کا تحریری حکم نامہ
مراد اکبر کی بازیابی کیلئے دائر درخواست پر آک کی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کر دیا گیا۔اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج نے اوپن کورٹ میں حکم نامہ تحریر کرایا، عدالت نے مراد اکبر بازیابی کیس کی فائل چیف جسٹس کو بھجوا دی ۔

حکم نامہ میں کہا گیا کہ چیف جسٹس کو اس کیس کی فائل بھجوا رہے ہیں، ڈویژن بینچ میں بھی اسی طرح کے کیسز زیرِ التوا ہیں۔حکم نامہ میں لکھا گیا کہ مراد اکبر کو اٹھانے والوں کےخلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہے، مراد اکبر کی بازیابی کیلئے آئی جی اسلام آباد تحقیقات کر رہے ہیں، ویڈیو کلپ سے معلوم ہوتا ہے پولیس کی وردی استعمال ہوئی ہے۔

اس سے قبل 31 مئی کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے سماعت کا دو صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامہ جاری کیا تھا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے دو صفحات کا حکم نامہ جاری کیا ، حکم نامے میں کہا گیا کہ وزارت دفاع ، وزارات داخلہ اور ڈی آئی جی آپریشنز نے بتایا کہ رینجرز، سی ٹی ڈی اور پولیس نے مراد اکبر کو نہیں اٹھایا، بادی النظر میں یہ سامنے آیا ہے کہ اسلام آباد میں ایک منظم گینگ متحرک ہے۔ جو سکیورٹی اداروں کی وردیاں پہن کر کرمنل کارروائیوں میں ملوث ہے۔

حکم نامے میں مزید کہا گیا کہ ایسی کارروائیوں سے نمٹنا سیکیورٹی اداروں کی ذمہ داری ہے۔ عدالت نےسیکرٹری داخلہ ، ڈی جی رینجرز اور آئی جی اسلام آباد کو پیر (5 جون کو ) ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے کہا تھاکہ جعل سازوں کے خلاف الگ سے مقدمہ درج کرکے کاپی عدالت میں جمع کرائیں۔

پولیس افسران اور رینجرزاہلکاروں کیخلاف مقدمہ درج
واضح رہے کہ شالیمار پولیس نے سابق مشیر برائے احتساب مرزا شہزاد اکبر کے بھائی کے اغواء کا مقدمہ ان کے بیٹے کی مدعیت میں یکم جون کو پولیس افسران اور رینجرز اہلکاروں کے خلاف درج کیا تھا۔

ایف آئی آرکے متن کے مطابق مرزا مراد اکبر کو 28 مئی کو ان کے گھر سے اغواء کیا گیا، اسلام آباد پولیس، رینجرز اور اینٹی ٹیررسٹ اسکواڈ کی وردی پہنے افراد نے اغواء کیا۔اغواء کاروں میں سول کپڑوں میں بھی لوگ شامل تھے، پولیس آفیشل اور سول کپڑوں میں ملبوث افراد ملازمین کو ہراساں کرتے رہے۔

یہ بھی دیکھیں

عمران خان نے تحریک انصاف کے کسی بڑے سیاسی رہنما کے بجائے ایک وکیل کو نگراں چیئرمین کیوں نامزد کیا؟

(ثنا ڈار) ’میں عمران کا نمائندہ، نامزد اور جانشین کے طور پر اس وقت تک …