پیر , 25 ستمبر 2023

پاکستان ڈولی میں اور بھارت چاند پر

(میاں اشفاق انجم)

رواں ہفتے رونما ہونے و الے دو تین واقعات نے بڑا رنجیدہ کر رکھا ہے پاکستان کے76ویں جشن آزادی کے موقع پر بٹگرام خیبرپختونخوا یں عوام کی ایک جگہ سے دوسری جگہ رسائی کے لئے رسیوں پر ڈولی کا استعمال اور تلخ حقیقت کہ خیبرپختونخوا کے بیشتر علاقوں میں آمدورفت کے ذرائع ابھی تک محدود ہی نہیں خطرناک بھی ہیں،اساتذہ اور بچوں کے کئی گھنٹوں تک ڈولی پر لٹکے رہنے نے ہمارے فرسودہ نظام اور احتسالی معاشرے کو بے نقاب کر کے رکھ دیا ہے،اس کی تفصیلات الیکٹرونک میڈیا،سوشل میڈیا کئی گھنٹے تک اپنے اپنے رنگ میں پہنچا کر ہمارے زخموں پر نمک چھڑکتا رہا اور سیاستدانوں کی عیاشیوں اور پروٹوکول کے منہ پر طمانچہ مارتا رہا۔
دوسری خبر جس نے پاکستانی قوم کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے اور ہماری ترقی کے دعوؤں سے ہوا نکال دی ہے وہ ہے بھارت چاند پر پہنچ گیا۔ قطب جنوبی میں پہنچنے والا پہلا ملک بھارتی خلائی سنٹر میں جشن چندریان3خلائی جہاز کی کامیابی سے جنوبی قطب پر لینڈنگ نے پوری دنیا کو حیران کر کے رکھ دیا ہے۔ پاکستان تو کوئی ردعمل بھی نہیں دے سکا البتہ چین،روس، جرمنی، انگلینڈ، آسٹریلیا کے علاوہ کینیڈا کے سائنسی ماہرین میں بڑی گہری تشویش پائی جا رہی ہے بھارت خلاء میں قدم جمانے کے لئے کب اور کس طرح سے کام ہو رہا تھا؟ جس کا کسی ملک کو علم ہی نہیں تھا،حالانکہ دنیا میں سائنسی ترقی کی روایت رہی ہے جو ملک بھی ترقی کا زینہ طے کرتے ہوئے اپنا جہاز یا ر اکٹ خلاء میں بھیجنے کا منصوبہ بناتا ہے وہ باقاعدہ اس کی تفصیل اور حتمی تاریخ بھی دے دیتا ہے۔

بھارت واحد ایسا ملک ہے جس نے اچانک دنیا کو حیران کر کے رکھ دیا ہے جنوبی قطب پر بھارت پہنچنے والا پہلا ملک ہے جس کے حوالے سے پوری دنیا میں عرصہ سے کہا جا رہا تھا چاند کے جنوبی قطب میں پانی ہو سکتا ہے،بھارت نے خاموشی سے ہدف مقرر کیا اور خاموشی سے مشن جاری رکھا اور جنوبی قطب پر لینڈ کرنے والا پہلا ملک بن گیا۔اگر ہم اپنی ترقی کا موازنہ کریں تو ہماری نظروں میں پسماندہ قرار پانے والے ملک بھارت سے کریں تو ان دنوں جب بھارتی خلائی جہاز کامیابی کی منزلیں طے کرتا چاند پر لینڈ کر رہا تھا بھارتی قوم ٹیلی ویژن پر کامیابی سے لینڈنگ کی خبر کے ساتھ سڑکوں پر نکلی آئی، لوگوں نے جشن منانا شروع کر دیا، بھارتی شہروں اور گاؤں میں بچے بوڑھے جوان خوشی میں باجے اور ڈھول بجا رہے تھے،کیونکہ بھارت دوسری کوشش میں کامیاب ہوا تھا، روس تین بار ناکام ہو چکا ہے۔ یاد رہے چندریان ہندی کا لفظ ہے جس کا مطلب ہے چاند گاڑی،افسوسناک پہلو یہ بھی ہے بھارت جو ہمارا ازلی دشمن ہے چاند پر خلائی مشن کی لینڈنگ پر شاداں تھا۔ پاکستانی قوم کی نظریں ٹیلیویژن سکرین پر لگی ہوئی تھیں، کیونکہ ان کی ترقی سکول جاتے بچے ڈولی کی رسی ٹوٹ جانے کی وجہ سے فضاء میں معلق تھے، مقامی افراد کی طرف سے ناکامی کے بعد پاک فوج کے جوانوں اور کمانڈو کو دعوت دی گئی تھی کہ وہ ہوا میں لٹکتے بچوں اور اساتذہ کی زندگیاں بچائیں۔

پھر قوم نے دیکھا سارا دن تماشا ہوتا رہا اور رات 11بجے 600فٹ کی بلندی میں پھنسے بچوں اور اساتذہ کو اتار لیا گیا، علاقے میں جشن کا سماں تھے، پاک فوج کی بہادری کے ترانے بج رہے تھے۔نگران وزیراعظم نے76سال بعد قوم کو ترقی کی منازل طے کردہ جوانوں کو ایوارڈ دینے کا میلہ سجا دیا گیا، افسوسناک پہلو سامنے آیا کہ ایک طرف شاباش شاباش کی گونج جاری تھی۔ دوسری طرف خیبرپختونخوا اور ضلعی ڈپٹی کمشنر نے آمدورفت کے واحد ذریعہ کو بند کر کے سیل کر دیا، ہزاروں کی آبادی پر مشتمل سینکڑوں خاندانوں کا ایک دوسرے سے رابطہ منقطع ہو گیا،بچے سکولوں سے کٹ کر رہ گئے،کھانے پینے کی اشیاء کی کمی ہونا شروع ہو گئی ہے، نگران حکومت یا کسی سیاستدان کی طرف سے ڈولی کو جدید چیئر لفٹ میں بدلنے یا لوگوں کی آمدو رفت کے لئے سڑکیں بنانے کا اعلان سامنے نہیں آیا۔ دلچسپ امر یہ ہے ہم بھارت سے اپنا مقابلہ کرتے ہیں لمحہ ئ فکریہ ہے پاکستان کی بڑی آبادی ڈولی کی رسی ٹوٹنے، بچوں اور اساتذہ کے ہواؤں میں معلق ہونے کو مری جیسی چیئر لفٹ سمجھتے رہے۔شاید یہ بچے کسی ٹور پر تھے اور اساتذہ اور بچے انجوائے کر رہے تھے کہ رسی ٹوٹنے کا واقع ہو گیا، 16گھنٹے پر محیط سنسنی خیزی اور جدوجہد کے بعد بچوں اور اساتذہ کو تو بچا لیا گیا پاکستان سمیت دنیا بھر نے ہماری ترقی کے راز کو بھی جان لیا ہے ہمارے سیاستدانوں کی طرف سے کمیشن اور کک بیک کے لئے سپیڈو، میٹرو بس، اورنج ٹرین، موٹروے، سولر پراجیکٹ اور پتہ نہیں کن کون سے منصوبے اور کہاں کہاں سے ڈھونڈ لاتے ہیں؟دوسری طرف ہماری قوم کا اپنا منصوبہ ڈولی ہمارا منہ چڑھا رہا ہے اور پسماندہ بھارت کا چاند پر پہنچنا پوری قوم کے منہ پر طمانچہ، سیاستدانوں اور ریاستی اداروں کے لئے لمحہ ئ فکریہ ہے۔ عوام کب بیدار ہوں گی، سیاستدان کب پاکستان کا سوچیں گے، 25ہزار ارب سے زائد کی مقروض قوم کے لئے ویلتھ پاک کی رپورٹ بڑی حوصلہ افزا ہے جس میں کہا گیا ہے پاکستان میں چھ ٹریلین ڈالر مالیت کے معدنی ذخائر موجود ہیں، معاشی استحکام کے لئے پاکستان کو کان کنی کی صلاحیت کو بروئے کار لانے کے لئے سنجیدہ کوشش کرنے کی ضرورت ہے۔ کہا گیا ہے نئی اقتصادی سرگرمیوں کو جنم دینے کے لئے بڑے اور چھوٹے پیمانے پر پراسیسنگ، ویلیو ایڈیشن یونٹس کے قیام کی ضرورت ہے،

معدنیات شعبے کے ایک ماہر نے دعویٰ کیا ہے پوشیدہ دولت سے فائدہ اٹھانے کے لئے مناسب فیلڈ ورک گریڈنگ اور ریزرو اسسمنٹ کی ضرورت ہے، ماربل گرینا نائٹ اور معدنیات کے لئے وزارت خزانہ کو کردار ادا کرنا ہو گا۔ گزشتہ دِنوں ایسی ہی رپورٹ حامد میر نے موقع پر جا کر ایک پروگرام کر کے جاری کی تھی اور ساتھ ہی خدشہ ظاہر کیا گیا تھا کہ مخصوص لابی ہمارا خزانہ خاموشی سے چائنہ لے جا رہی ہے۔ افغانستان میں تیل دستیاب ہو گیا ہے، اربوں روپے ہمارے سالہا سال سے تیل کی تلاش پر لگائے جا رہے ہیں خدارا حکمران ہوش کے ناخن لیں ریاست سیاست کی بجائے ملک کی فکر کرے، افراد کے خلاف جہاد کرنے کی بجائے ملکی ذخائر اور ملکی ترقی کے منصوبوں پر عملدرآمد یقینی بنانے کے لئے پاکستانی سیاستدانوں کا قبلہ درست کرنے کے لئے کردار ادا کریں ورنہ بھارت نے ابھی چاند پر پہنچ کر ایک طمانچہ مارا ہے،دوسرا طمانچہ ہماری 76 برسوں پر ظاہر ہونے والی ڈولی کی صورت میں ترقی نے مارا ہے کب تک ہم ایک دوسرے کو بیوقوف بناتے رہیں گے۔ آیئے وقت ہے کچھ کر گزریئے،ورنہ عوام میں مہنگائی اور یوٹیلیٹی بلز کا لاوا اگر پھٹ گیا تو کچھ نہیں بچے گا۔ بجلی کے بلوں کے خلاف ملک گیر احتجاج جاری ہے، حکومت کی طرف سے ریلیف نہ دینے کے اعلان کے بعد عوام میں غصہ بڑھ رہا ہے۔ بجلی کے بلوں کی عدم ادائیگی پر خود کشیاں اور احتجاج کو آسان نہ لیا جائے۔2ستمبر کی ہڑتال اگر کامیاب ہو گئی تو طوفان روکنا کسی کے بس میں نہیں ہو گا، ہر بچہ ہماری کسمپرسی اور ترقی کا مقابلہ افغانستان اور بنگلہ دیش سے کر رہا ہے،نگران ڈرامہ بازی بند کریں حقائق سمجھیں عوام کو ریلیف دیں۔بشکریہ ڈیلی پاکستان

 

نوٹ:ابلاغ نیوز کا تجزیہ نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

یہ بھی دیکھیں

ورلڈ کپ اسکواڈ کا اعلان: کیا یہ ٹیم کچھ کرپائے گی؟

(سید حیدر) مسلسل دو ہفتوں سے سنسنی پھیلانے کے بعد پاکستان میں کرکٹ کے مالکان …