پیر , 4 دسمبر 2023

ایران عراق جنگ اعداد و شمار کی روشنی میں

(تحریر: ڈاکٹر راشد عباس نقوی)

اسلامی انقلاب کی کامیابی اور اسلامی جمہویہ ایران کے قیام کے دو سال بعد ہی عراق کے بعثی ڈکٹیٹر صدام نے سامراجی طاقتوں بالخصوص امریکہ کی ایما پر 31 شھریور 1359 ھجری شمسی مطابق ستمبر 1980ء میں ایران کے خلاف ہوائی اور زمینی جنگ کا آغاز کر دیا تھا، جو آٹھ سال تک جاری رہی۔ اسی مناسبت سے ایران میں ہفتہ دفاع مقدس منایا جاتا ہے۔ دفاع مقدس میں حصہ لینے والے مجاہدین اور سپاہیوں کی یاد منانا ایک قومی ذمہ داری ہے۔ اسی فریضہ کی ادائیگی کے لئے ایران میں ہر سال ہفتہ دفاع مقدس منایا جاتا ہے۔ بائیس ستمبر وہ تاریخ ہے، جب عراق کے معدوم ڈکٹیٹر صدام نے سن انیس سو اسّی میں عالمی سامراجی طاقتوں کی حمایت سے اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف باضابطہ جنگ کا آغاز کیا تھا۔

ہفتہ دفاع مقدس کی ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ دفاع مقدس ایران کی تاریخ کا ایک شاندار اور اہم باب ہے، ہمیں اس لمحے، اس کے صحیح ادراک اور اسے آنے والی نسلوں کے ذہنوں میں متعارف کرانے کی ضرورت ہے۔ آیت اللہ العظمیٰ خامنہ ای نے فرمایا کہ اگر ہماری آنے والی نسلیں دفاع مقدس کے اہم اور بامعنی پہلوؤں کو جان لیں اور یہ بھی جان لیں کہ ایرانی قوم نے کس طرح سے اس چوٹی کو سر کیا ہے، وہاں وہ طاقت اور افتخار کے ساتھ کھڑی ہے تو اس شناخت میں عظیم درس ہیں کہ جس کی روشنی میں عظیم کام انجام دیئے جا سکتے ہيں۔

ایران کے خلاف صدام کی مسلط کردہ جنگ کے متاثرین کے عمومی اعداد و شمار اسلام ٹائمز کے قارئین کے لئے پیش خدمت ہیں۔ شہداء کی کل تعداد 213,255 ہے، جس میں 15,5081 لوگ دشمن کے ساتھ براہ راست جنگ میں شہید ہوئے ہیں۔ شہروں پر دشمن کے حملوں میں 16154 افراد۔ مختلف واقعات میں 11,814 افراد اور دیگر معاملات میں 9889 افراد شہید ہوئے۔ ان اعداد و شمار سے 155,259 افراد غیر شادی شدہ ہیں۔ شادی شدہ افراد کی تعداد 55996 ہے۔ 14 سال اور اس سے کم عمر کے افراد کی تعداد 7054 ہے۔ 15 سے 19 سال کی عمر کے افراد کی تعداد 65,575 ہے۔ 87105 افراد کی تعداد 20 سے 23 سال کے درمیان ہے۔ 24 سے 29 سال کی عمر کے افراد کی تعداد 22,703 ہے۔ 30817 افراد کی تعداد 30 سال اور اس سے زیادہ تھی۔

سپاہ پاسداران انقلاب کے شہداء کی تعداد
افسران: 23199 افراد
جوان: 16,738 افراد
اسلامی جمہوریہ ایران کی فوج:
افسران: 9089 افراد
فوجی: 36,965 افراد
سرکاری ملازم: 31,674 افراد
اسکول و کالج کے طلباء: 32275
یونیورسٹی طلباء: 2608 افراد
دینی طلباء: 2,742 افراد
بے روزگار: 6128 افراد
ملازم: 26,293 افراد
غیر ایرانی: 4564 افراد

عراق کی طرف سے ایران پر مسلط کردہ جنگ سب سے طویل، مہنگی اور سب سے زیادہ وسیع جنگ ہے۔ عراق کی طرف سے ایران پر مسلط کردہ جنگ 2887 دن (96 ماہ) اور 8 سال جاری رہی۔ 8 سالہ جنگ کے دوران دفاع مقدس 1000 دنوں تک سرگرم رہا۔ مقدس دفاع کے 8 سال کے دوران 19 بڑے فوجی آپریشنز، 19 درمیانے درجے کے آپریشنز، 125 چھوٹے آپریشن ہوئے۔ عراق کی طرف سے ایران پر مسلط کی گئی جنگ کے دوران 72,363 عراقیوں کو گرفتار کیا گیا۔ 395148 افراد ہلاک اور 366 طیارے اور 90 ہیلی کاپٹر مار گرائے گئے۔

مقدس دفاع کے 8 سال کے دوران:
7 فوجی آپریشن یا اللہ، محمد رسول اللہ (ص) کے کوڈ کے ساتھ 13 آپریشن علی (ع) کے نام پر 7 آپریشنو زہراء (ع) کے نام کے ساتھ 13 آپریشن، حسین (ع) کے نام سے 11 آپریشن اور 8 آپریشن یا صاحب الزمان (ع) کے نام کے ساتھ شروع کئے گئے۔مقدس دفاع کے 8 سال کے دوران شہید ہونے والوں میں 45 ہزار شہداء کا نام محمد تھا۔ 20 ہزار شہداء کے ناموں میں لفظ اللہ ہے۔ 30 ہزار شہداء کا نام علی، 2 ہزار شہداء کا نام رضا، 13 ہزار شہداء کا نام حسین، 5400 شہداء کا نام عباس، 4500 شہداء کا اکبر، 3500 شہداء کا نام اصغر اور 2300 شہداء کا نام قاسم ہے۔ 44 فیصد شہداء کی عمریں 16 سے 20 سال کے درمیان ہیں۔ 21 فیصد شہداء کی عمریں 26 سال، 8 فیصد سے زیادہ کی عمر 30 سال اور 18 فیصد کی عمر 30 سال سے زیادہ تھی۔

شہید ہونیوالے علماء اور دینی طلباء کی تعداد:
3 ہزار 890 شہید، 93 لاپتہ۔ دہشت گردی کی کارروائیوں میں شہید ہونے والوں کی تعداد 156 شہید، 30 مجتھد شہید۔ شہید ہونے والے غوطہ خور علماء کی تعداد 70، کربلا آپریشن میں 567 علماء اور طلاب شہید ہوئے۔ آبادی کے لحاظ سے معاشرے کے دیگر طبقوں کے مقابلے میں علماء جنگجوؤں اور شہیدوں کی تعداد چھ گنا زیادہ ہے۔ اس آرٹیکل کا اختتام رہبر انقلاب کے ان فرمودات سے کرتے ہیں۔ رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ دشمن نے جنگ شروع کی اور اس کا مقصد اسلامی انقلاب اور اسلامی جمہوریہ کو نابود کرکے ہمارے ملک میں ایک پٹھو اور کمزور حکومت کو اقتدار میں لانا تھا۔ آپ نے فرمایا کہ دنیا کی ساری طاقتیں ایک ملک کے خلاف صف آراء تھیں کہ اس کو ختم کر دیں، اس پر قبضہ کرلیں اور اس کے ٹکڑے ٹکڑے کر دیں۔ وہ آٹھ سال تک ایڑی چوٹی کا زور لگاتے رہے، لیکن کچھ نہ کرسکے، جبکہ ایرانی قوم نے شاندار کامیابی حاصل کی۔

رہبر انقلاب اسلامی نے دفاع مقدس کو ملی تشخص اور ایرانی قوم کے دانشمندانہ اقدامات کا بہترین نمونہ قرار دیا۔ آپ نے فرمایا کہ دفاع مقدس میں حصہ لینے والے مجاہدین اور سپاہیوں کی یاد منانا ایک قومی ذمہ داری ہے۔ آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ دفاع مقدس کے دوران اپنی جانوں کو ہتھیلی پر رکھ کر میدان جنگ میں داد شجاعت حاصل کرنے والے جانبازوں نے واضح کر دیا ہے کہ ایران کی سرحدوں اور اسلام کا دفاع ہر چیز پر مقدم ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ مجاہدین اسلام نے قومی وقار اور ناموس وطن کا دفاع کیا اور ان میں سے بہت سے شہید ہوگئے اور جو باقی بچے، انہوں نے جنگ کو کامیابی سے ہمکنار کیا۔بشکریہ اسلام ٹائمز

 

نوٹ:ابلاغ نیوز کا تجزیہ نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

یہ بھی دیکھیں

مریم نواز ہی وزیراعلیٰ پنجاب کیوں بنیں گی؟

(نسیم حیدر) مسلم لیگ ن کی حکومت بنی تو پنجاب کی وزارت اعلیٰ کا تاج …