پیر , 4 دسمبر 2023

یمن پر کسی کا تسلط قبول نہیں

(تحریر: سید رضا عمادی)

یمن کی سپریم پولیٹیکل کونسل کے سربراہ مہدی المشاط نے یمنی شہداء کے اہل خانہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارا ملک کسی غیر ملکی کی سرپرستی اور تسلط کو قبول نہیں کرے گا۔ یمن کے خلاف سعودی جارحیت کو تقریباً 9 سال گزر چکے ہیں۔ سعودی عرب کی طرف سے اس جنگ کا بنیادی ہدف یمن میں طاقت اور اقتدار کو ریاض کی خواہشات اور مفادات کے مطابق انتخاب کرنا تھا۔ دوسری جانب انصار اللہ اور اس کے اتحادیوں نے مزاحمت کی حکمت عملی اپناتے ہوئے یہ پیغام دیا کہ یمن ایک آزاد ملک ہے اور اس پر کسی دوسرے ملک کا تسلط، استعمار یا قبضہ نہیں ہوگا۔

جنگ کے دوران، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے ساتھ ساتھ امریکہ نے جنوبی یمن کے کچھ حصوں پر قبضہ کیا اور اس کی بنیادی وجہ عبد ربہ منصور ہادی کی سربراہی میں سابق حکومت کی کمزوری اور دوسروں پر انحصار تھا۔تاہم شمالی یمن کا کوئی بھی حصہ جو انصار اللہ اور اس کے اتحادیوں کے کنٹرول میں ہے، کسی بیرونی جماعت کے قبضے میں نہیں آیا۔ سعودی عرب کے ساتھ مذاکرات میں انصار اللہ نے جنوبی یمن سے غیر ملکی افواج کے فوری انخلاء کا مطالبہ کیا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ پچھلے چھ مہینوں میں مذاکرات کی ناکامی کی ایک وجہ یہی مسئلہ ہے، کیونکہ سعودی عرب سمیت امریکہ بھی جنوبی یمن کے کچھ حصوں میں ایک غیر ملکی طاقت کے طور پر موجود رہنا چاہتا ہے۔

مہدی المشاط نے اس سے پہلے بھی کہا تھا کہ امریکہ اپنے استعماری منصوبوں کی وجہ سے امن کے لیے سامنے آنے والے ہر حل کو روک رہا ہے۔مقبوضہ صوبوں میں ہونے والی تمام کارروائیاں امریکی سازشوں کے عین مطابق ہیں، جو ان علاقوں میں اس کی موجودگی کو جائز قرار دینے کا حربہ ہیں۔ امریکہ یمن کے جنوب میں کرائے کے فوجیوں کے ذریعے اس ملک میں اپنے استعماری مقاصد کو آگے بڑھانے کی کوشش کر رہا ہے۔ اس سلسلے میں امریکی یمنی فوج کی تربیت کی آڑ میں اپنی سازشوں کو آگے بڑھا رہے ہیں۔ امریکی میرینز بھی مغربی ساحل پر یمنی یونٹوں کو تربیت دے رہے ہیں۔

انصاراللہ اور بعض دیگر یمنی گروہوں اور اسٹیک ہولڈروں کے درمیان بہت سے اختلافات ہیں، لیکن سب سے اہم مسئلہ یہ ہے کہ انصار اللہ یمن کی آزادی پر زور دیتا ہے اور اس ملک میں شمال اور جنوب دونوں طرف سے کسی بھی بیرونی مداخلت کی مخالفت کرتا ہے۔ اس سے قبل صنعاء حکومت کے وزیر دفاع "محمد العطفیٰ” نے الطحیتہ، الفضاح، الحائمہ ساحی اور الجہری کے علاقوں میں 5ویں فوجی زون میں تعینات فورسز کا دورہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ مغربی ساحل اور یمن پر تسلط اور بیرونی سرپرستی کا وقت ہمیشہ کے لیے ختم ہوگیا ہے۔

انصار اللہ کے سیاسی دفتر کے رکن "محمد البخیتی” نے بھی اس سے قبل کہا تھا کہ ہم یہ کبھی قبول نہیں کریں گے کہ یمن سعودی عرب یا کسی دوسرے ملک کی نگرانی اور سرپرستی میں رہے۔ یمن پر گورنری اور حکومت کرنے کا زمانہ ختم ہوچکا ہے۔ اہم ترین مسئلہ یہ ہے کہ یمن کے عوام انصاراللہ اور صنعا حکومت کے موقف کی حمایت کرتے ہیں اور اپنے ملک کی آزادی پر اصرار کرتے ہیں۔ اس حمایت کی ایک نشانی 9 سالہ جنگ ہے، جس میں آزادی و خود مختاری کے لئے ایک لاکھ سے زائد شہداء کی قربانی دی گئی ہے۔ شہداء کی یہ تعداد دینے کا مقصد ملک کی علاقائی سالمیت اور آزادی کے دفاع کے علاوہ اور کچھ نہیں۔بشکریہ اسلام ٹائمز

 

نوٹ:ابلاغ نیوز کا تجزیہ نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

یہ بھی دیکھیں

مریم نواز ہی وزیراعلیٰ پنجاب کیوں بنیں گی؟

(نسیم حیدر) مسلم لیگ ن کی حکومت بنی تو پنجاب کی وزارت اعلیٰ کا تاج …