(ترتیب و تنظیم: علی واحدی)
قیدی "سلطان خلف” کی عمر 42 سال ہے اور وہ جنین کے علاقے برکن کا رہائشی ہے، جو 9 ستمبر کو 49 دن کی بھوک ہڑتال کے بعد بالآخر وہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوگیا، جس کے لئے اس نے بھوک ہڑتال کی تھی۔ اپنا مطالبہ منوانے کے بعد انہوں نے بھوک ہڑتال ختم کر دی ہے۔ اس سلسلے میں "اسلام ٹائمز” کے رپورٹر نے اس فلسطینی قیدی کی اہلیہ نبیلہ خلف سے رابطہ کیا، تاکہ اس فلسطینی قیدی کی جسمانی حالت معلوم کی جا سکے، جو کہ بھوک ہڑتال کے آخری ایام کے دوران انتہائی خراب تھی اور ان کی شہادت کی خبر کسی بھی وقت آسکتی ہے۔
نبیلہ نے اپنے شوہر کی تازہ ترین حالت کے بارے میں کہا ہے کہ اب تک صہیونیوں نے انہیں ملنے کی اجازت نہیں دی ہے اور وہ ان کی جسمانی حالت کے بارے میں براہ راست نہیں جانتی ہیں اور انہیں اس قیدی کی تازہ ترین خبریں اپنے وکیل کے ذریعے ملتی ہیں۔ یہ اس حقیقت کے باوجود ہے کہ ان قیدیوں کی بھوک ہڑتال کے دوران صہیونیوں نے اس قیدی پر اذیت اور ذہنی دباؤ کو تیز کرنے اور اسے توڑنے کے لیے ہر حربہ استعمال کیا، یہاں تک کہ اہل خانہ سے ملنے کی اجازت بھی نہیں دی۔
"نبیلہ خلف” نے مزید کہا: الحمدللہ، "سلطان خلف” کے وکیل گذشتہ پیر کو ان سے ملاقات کرنے میں کامیاب ہوئے اور اس طرح انہوں نے اپنا پیغام اور مبارکباد ہم تک پہنچائی۔ انہوں نے اپنی فتح ان تمام لوگوں کے نام کی، جنہوں نے ان کی ہڑتال کے دوران ان کا ساتھ دیا، یہاں تک کہ انہوں نے اپنی کامیابی کو ان لوگوں کے نام کیا، جو ان کے لئے دعا کرتے رہے۔ انہوں نے اپنے قیدی شوہر کی جسمانی حالت کے بارے میں کہا کہ الحمدللہ بہتری آرہی ہے اور ساتھ ہی اپنے وکیل کے ذریعے بھیجے گئے اپنے پیغام میں انہوں نے سب سے کہا ہے کہ وہ ان کے لیے دعا کریں۔ ان شاء اللہ، جیسا کہ خبر میں بتایا گیا ہے کہ وہ آئندہ دسمبر کی دوسری تاریخ کو رہا ہو جائیں گے۔ سلطان خلف کو دو دسمبر کو رہا کر دیا جائے گا، انہیں 4 ماہ قید کی سزا سنائی گئی اور البتہ بھوک ہڑتال اور مزاحمت کی وجہ سے اس سزا میں توسیع نہیں کی گئی اور درحقیقت اسے وہ مل گیا، جو وہ چاہتا تھا۔
"نبیلہ خلف” نے زور دے کر کہا: "خالی پیٹوں کی جنگ” کے نظریئے نے ایک بار پھر فتح حاصل کی ہے۔ اس سلسلے میں ماہجہ القدس نامی انسٹی ٹیوٹ نے اس فلسطینی قیدی کی فتح کے بعد اپنے ایک پیغام میں اعلان کیا ہے کہ آج اسیر "خلف” نے ایک بار پھر ہمارے ہیرو قیدیوں کے عزم کا مقابلہ کرنے میں قابضین کی کمزوری کو ثابت کیا اور اس بات کی تصدیق کی کہ قابض انتظامیہ ہمارے ان قیدیوں کا مقابلہ نہیں کرسکتی، جنہوں نے مزاحمت کا راستہ اختیار کیا ہے۔ یاد رہے قیدی "سلطان خلف” 3 اگست کو اپنی گرفتاری کے وقت غیر معینہ مدت کی بھوک ہڑتال پر تھے اور یہ ہڑتال ان کی انتظامی نظر بندی کے خلاف احتجاج سے شروع ہوئی تھی۔ گرفتاری کے بعد ان کے اہل خانہ کو یہ تک معلوم نہیں تھا کہ انہیں 20 دن تک کہاں نظر بند رکھا گیا تھا۔بشکریہ اسلام ٹائمز
نوٹ:ابلاغ نیوز کا تجزیہ نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔