جمعرات , 7 دسمبر 2023

کرم میں داعش کے دہشتگردوں کی موجودگی کا انکشاف

(رپورٹ: سید عدیل زیدی)

کرم کا شمار پاکستان کے ان قبائلی اضلاع میں ہوتا ہے جو افغان سرحد سے متصل ہونے کیساتھ ساتھ امن و امان کے حوالے سے ہمیشہ سے موضوع بحث رہے ہیں، خاص طور پر یہاں پر فرقہ وارانہ دہشتگردی عروج پر رہی ہے، مکتب تشیع سے تعلق رکھنے والوں کیلئے کرم کی سرزمین ہمیشہ سے تنگ کرنے کی کوشش کی گئی، کبھی طالبان، کبھی القاعدہ، کبھی لشکر جھنگوی اور کبھی کالعدم سپاہ صحابہ کے دہشتگردوں نے کرم میں اہل تشیع پر بم دھماکوں، خودکش حملوں، جنگ اور کبھی لشکر کشی کے ذریعے قتل عام کیا۔ اب باوثوق ذرائع نے ’’اسلام ٹائمز‘‘ کو بتایا ہے کہ کرم میں داعش کے دہشتگرد موجود ہیں، جو اہل تشیع کو کسی بھی ایک منظم منصوبہ بندی کے تحت نشانہ بنا سکتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق گزشتہ چند ہفتوں کے دوران کرم میں ایک بار پھر سوچی سمجھی سازش کے تحت شیعہ، سنی فسادات مسلط کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، جسکا بنیادی ٹارگٹ شیعہ ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ سنٹرل کرم میں عالمی دہشتگرد داعش جنم لے چکی ہے، جس کا کمانڈر کاظم سکنہ بگن، امجد اللہ سکنہ صدہ، ممتاز امتی سکنہ کورت ہیں، جن کے پاس اس وقت 100 کے قریب داعش کے جنگجوں موجود ہیں، جن میں اکثریت اس تکفیری ٹولے کی ہے جو عراق اور شام میں داعش کے لئے لڑتے رہے ہیں۔ یہ بھی بتایا جاتا ہے کہ پچاس کے قریب دہشتگردوں کا تعلق عرب ممالک، افغانستان اور ازبکستان سے ہے۔ اب یہاں ایک بہت بڑا سوال یہ ہے کہ یہ غیر ملکی دہشتگرد کس طرح ضلع کرم آئے۔؟ داعش کمانڈر کاظم کھلم کھلا اہلسنت لوگوں کو کہتا ہے کہ ’’اس بار ہمیں صرف شیعہ کو ٹارگٹ کرنے کا ٹارگٹ ملا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس دہشتگرد کمانڈر نے علیزئی میں عرفانی کلے پر اپنے ساتھیوں سمیت لشکر کشی کا پروگرام بنایا ہوا ہے، جس کے لئے بگن میں فنڈنگ بھی کی گئی ہے۔ یاد رہے کی علیزئی لوئر کرم میں اہل تشیع نشین علاقہ ہے۔

اس کے علاوہ داعش کمانڈر امجد اللہ کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ کرم صدہ کا رہائشی ہے، جو بائی پاس روڈ پر اہل تشیع کی گاڑیوں کو ٹارگٹ کرنے کا پروگرام بنارہا ہے۔ یاد رہے کہ ماضی میں اہل تشیع کیخلاف مسلط ہونے والی دہشتگردی میں مقامی طالبان نواز تکفیری عناصر سہولت کاری کرتے رہے ہیں، جن میں بم دھماکے اور خودکش حملے بھی شامل ہیں۔ یہ مقامی سہولت کار ہی بیرونی دہشتگردوں کو محفوظ پناہ گاہیں اور ہی قسمی تعاون فراہم کرتے رہے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ داعش خراسان جس کا ہیڈ کوارٹر افغانستان میں ہے، اس کی طرف سے بھی ان دہشتگردوں کو سپورٹ حاصل ہے۔ یقینی طور پر پاکستان کی سلامتی کے اداروں کے پاس اس حوالے سے رپورٹس موجود ہوں گی، داعش کے حوالے سے پاکستان کے سیکورٹی ادارے انتہائی چوکس رہے ہیں، تاہم کرم میں اس دہشتگرد تنظیم کی موجودگی پر سیکورٹی اداروں کو فوری طور پر ایکشن لینے کی ضرورت ہے تاکہ اس علاقہ کو ماضی کی طرح کسی بھی دہشتگردی سے بچایا جاسکے۔بشکریہ اسلام ٹائمز

 

نوٹ:ابلاغ نیوز کا تجزیہ نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

یہ بھی دیکھیں

بائیڈن کے حماس سے اپنی شکست تسلیم کرنے کے چار اہم نتائج

ایک علاقائی اخبار نے الاقصیٰ طوفان آپریشن کو مختلف جہتوں سے حماس کے خلاف امریکہ …