(تحریر: سید تنویر حیدر)
اسراٸیل پر اچانک یلغار کو ”طوفان الاقصیٰ“ کا نام کس نے دیا؟ ذراٸع کے مطابق اس آپریشن کا ماسٹر ماٸنڈ حماس کا ایک عسکریت پسند محمد ضیف تھا۔ ہفتے کے روز جب غزہ کی پٹی سے اسراٸیل پر ہزاروں راکٹوں کی بارش کی گئی تو اس کے بعد اسراٸیل کے انتہاٸی مطلوبہ شخص ضیف نے اپنے ایک آڈیو پیغام میں اس آپریشن کو "طوفان الاقصیٰ” سے تعبیر کیا۔ ذراٸع کے مطابق ضیف نے اس منصوبے کی منصوبہ بندی اس وقت شروع کی، جب مٸی 2021ء کے ماہ رمضان میں اسراٸیلی سکیورٹی افواج نے بیت المقدس میں نمازیوں پر شدید تشدد کیا اور انہیں گھسیٹ کر مسجد سے باہر نکال دیا۔ اس بہیمانہ تشدد کی فوٹیج نے عرب اور مسلم دنیا میں اضطراب کی ایک لہر دوڑا دی اور فلسطینیوں کے دلوں میں جذبہء انتقام کی آتش کو بھڑکا دیا۔یہی وہ واقعہ تھا، جس نے اسراٸیل کو سبق سکھانے والے طوفان الاقصیٰ آپریشن کو بنیاد فراہم کی۔
خود پر اسراٸیل کے سات قاتلانہ حملوں میں بچ جانے والے ضیف کو شاید قدرت نے آج کے دن کے لیے ہی باقی رکھا تھا۔ ضیف کی پیداٸش 1995ء میں پناہ گزینوں کے خان یونس کیمپ میں ہوٸی۔ اس کیمپ کو 1948ء کی پہلی عرب اسراٸیل جنگ کے بعد قاٸم کیا گیا تھا۔ ضیف کا اصل نام محمد مسری ہے۔ 1987ء میں فلسطینیوں کے پہلے انتفاضہ کے دوران حماس میں شامل ہونے کے بعد محمد مسری، ضیف کے نام سے مشہور ہوا۔ ضیف نے غزہ کی اسلامی یونیورسٹی سے ساٸنس کی ڈگری حاصل کی۔ حماس میں رہتے ہوئے ضیف نے سرنگوں کا نیٹ ورک بچھانے اور بم بنانے کی مہارت حاصل کی۔ اسے خودکش بم حملوں میں درجنوں اسراٸیلیوں کی ہلاکت کا ذمے دار سمجھا جاتا ہے۔ اسراٸیل کے ایک حملے میں اس کی ایک آنکھ ضاٸع ہو گئی تھی اور ایک ٹانگ پر شدید زخم آئے تھے۔
2014ء میں اسراٸیل کے ایک فضاٸی حملے میں ضیف کی بیوی، سات ماہ کا ایک بیٹا اور تین سالہ ایک بیٹی جام شہادت نوش کرچکے تھے، آپریشن طوفان الاقصیٰ کے بعد اس کے والد کے گھر پر حملے میں اس کے ایک بھاٸی اور اس کے خاندان کے دو دیگر افراد کو بھی شہید کر دیا گیا ہے۔ ضعف جو کم ہی بولتا ہے اور کبھی عوام کے سامنے نہیں آتا، جب حماس نے اپنے طوفانی آپریشن سے قبل اعلان کیا کہ وہ ہفتے کے روز قوم کو ایک پیغام دے گا تو فلسطینی متجسس ہو گئے کہ ضرور کوٸی اہم بات ہونے والی ہے۔ ضیف نے اپنے آڈیو پیغام میں کہا کہ ”آج ہماری قوم اور ہمارے لوگوں کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوگیا ہے۔ اے ہمارے سرفروش مجاہدو! آج کا دن آپ کا ہے۔ آج آپ مجرم اسراٸیل کو بتا دیں کہ اس کا وقت اب ختم ہوچکا ہے۔“
ضیف کا ٹھکانہ کہاں ہے؟ کسی کو معلوم نہیں۔ ایک اسراٸیلی سکیورٹی ذریعے نے تصدیق کی ہے کہ ضیف حملے کی منصوبہ بندی اور اس کے انتظامی پہلوٶں میں براہ راست ملوث تھا۔ حماس کے ذراٸع کے مطابق طوفان الاقصیٰ کا فیصلہ حماس کے القسام بریگیڈ کے کمانڈر ضیف نے حماس کے معروف رہنماء یحیٰ سنوار کے ساتھ مل کر کیا تھا۔ یحیٰ سنوار کے ایران سے قریبی تعلقات ہیں۔ لیکن یہ واضح نہیں کہ اس منصوبے کا اصل معمار کون تھا۔ البتہ کہا جاتا ہے کہ ”دو دماغ ہیں، لیکن منصوبہ ساز ایک ہے“ یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ اس آپریشن کے بارے میں معلومات محض حماس کے چند افراد کو ہی تھیں۔ البتہ ایران کو اتنی خبر ضرور تھی کہ حماس ایک بڑے آپریشن کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے گذشتہ منگل کو کہا ہے کہ اس آپریشن میں ایران ملوث نہیں ہے۔ اس آپریشن سے قبل حماس یہ ظاہر کرتی رہی تھی کہ وہ اسراٸیل کے ساتھ کوٸی نیا تنازعہ شروع کرنے میں دلچسپی نہیں رکھتی اور اس کی تمام تر توجہ غزہ کے لیے اقتصادی ترقی کے پروگرام پر ہے۔ ذراٸع کے مطابق جب اسراٸیل سے معاشی مراعات لینے کی بات چل رہی تھی تو اس وقت طوفان الاقصیٰ کے آپریشن میں حصہ لینے والوں کی تربیت کی جا رہی تھی۔بشکریہ ایکسپریس نیوز
نوٹ:ابلاغ نیوز کا تجزیہ نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔