اتوار , 10 دسمبر 2023

امریکہ کے ’لٹل فلسطین‘ میں چھ سالہ مسلمان بچے کا قتل: ’وادیا کے آخری الفاظ تھے کہ امی، میں ٹھیک ہوں‘

(برج ویو، الینوئے)

امریکہ کی ریاست الینوئے میں مالک مکان کے ہاتھوں قتل ہونے والے چھ سالہ مسلمان بچے کی آخری رسومات ادا کرنے کے لیے سینکڑوں افراد کا مجمعہ اکھٹا تھا جب وادیا ال فیومے کے چچا نے بتایا کہ نفرت انگیز واقعے میں قتل ہونے قبل اس کے آخری الفاظ تھے کہ ’امی، میں ٹھیک ہوں۔‘سوموار کے دن شکاگو کے مضافات میں برج ویو کے علاقے میں بڑی تعداد میں لوگ جمع تھے۔

ایک طرف چھ سالہ وادیا کی تدفین ہو رہی تھی تو وہیں دوسری طرف قتل کا ملزم عدالت میں پیش ہو رہا تھا۔ پولیس کے مطابق وادیا پر حملہ اس کے مذہب کی وجہ سے ہوا اور ملزم مبینہ طور پر اسرائیل اور حماس کی جنگ کی وجہ سے پریشان تھا۔

تاہم پیر کو برج ویو میں جمع ہونے والے افراد میں سے کئی بہت دور سے آئے تھے۔ کوئی غم کا اظہار کرنے اور کوئی قتل کے اس واقعے پر غصے میں تھا۔اس حملے میں وادیا کی 32 سالہ والدہ زخمی ہوئیں ہیں جو ہسپتال میں ہونے کی وجہ سے بیٹے کے جنازے میں شرکت نہیں کر سکیں۔

آخری رسومات جس مسجد میں ادا کی جا رہی تھیں، اس کے قریب ہی رہنے والی سعدیہ نواب تین بچوں کی والدہ ہیں۔ انھوں نے کہا ’میں پریشان ہوں لیکن حیران نہیں۔ ہم اپنے بچوں کے لیے فکر مند ہیں اور ان بچوں کے لیے اور بھی فکر مند ہیں جو فلسطین اور غزہ میں ہیں۔‘

سعدیہ نواب نے کہا کہ مقامی سکولوں نے اسرائیل اور غزہ میں پیش آنے والے واقعات کے بعد اضافی احتیاطی تدابیر اختیار کی تھیں۔ تاہم انھوں نے حکومتی رہنماؤں اور میڈیا پر الزام لگایا کہ وہ نفرت کی فضا پیدا کر رہے ہیں۔

وادیا کے اہلخانہ کے ترجمان یوسف ہانون نے کہا کہ اس واقعے سے قبل مالک جوزف زوبا اور متاثرین کے درمیان ایسا کوئی واقعہ نہیں ہوا تھا۔وادیا اپنی والدہ کے ساتھ جوزف کے گھر میں دو کمروں میں کرائے پر رہتے تھے۔ یوسف نے بتایا کہ چند ہفتے قبل وادیا کی سالگرہ کے دن جوزف ان سے ملا بھی تھا۔

بی بی سی سے بات کرتے ہوئے یوسف نے جوزف کے بارے میں کہا کہ ’وہ پورے خاندان سے دوستانہ رویہ رکھتا تھا لیکن خصوصاً اس بچے سے تو وہ پوتے جیسا برتاؤ کرتا تھا۔ وہ اس کے لیے تحفے لایا تھا، کچھ کھلونے لایا تھا۔‘

یوسف نے بتایا کہ ’وادیا اپنے سکول، اساتذہ اور والدہ سے محبت کرتے تھے۔ وہ زندگی سے محبت کرتا تھا، وہ کسی عام چھ سالہ بچے جیسا تھا، ہر وقت مسکرانے والا۔‘

وادیا کے ایک اور رشتہ دار محمد یوسف نے کہا کہ ’جب وادیا پر چھریوں سے وار کیے گئے تو اس نے اپنی والدہ سے کہا کہ امی، میں ٹھیک ہوں۔ ہاں، اب وہ ٹھیک ہے، وہ ایک بہتر مقام پر پہنچ گیا ہے۔‘

ادھر عدالت میں سماعت کے دوران پراسیکیوٹر نے جج کو بتایا کہ جوزف زوبا اسرائیل میں پیش آنے والے واقعات کے بعد وادیا کی والدہ پر غصے میں تھے۔

دوسری جانب امریکی صدر جو بائیڈن نے اس واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اور ان کی اہلیہ ’ایک بچے کے بہیمانہ قتل اور اس کی والدہ کو قتل کرنے کی کوشش سے پریشان ہیں۔‘ انھوں نے متاثرہ خاندان سے تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’ایک فلسطینی امریکی خاندان کے خلاف ایسے نفرت انگیز عمل کی امریکہ میں کوئی جگہ نہیں ہے۔‘

’بطور امریکی ہمیں ہر قسم کی نفرت کے خلاف اکھٹا ہونا ہے اور اسلاموفوبیا کو رد کرنا ہے۔ میں نے بارہا کہا ہے کہ نفرت کے سامنے میں خاموش نہیں رہوں گا۔‘

یاد رہے کہ حماس کی جانب سے اسرائیل پر حملے میں 1400 افراد کی ہلاکت کے بعد اسرائیلی فضائی حملوں میں اب تک غزہ کی پٹی میں 2700 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ غزہ میں 199 افراد یرغمال بنا کر رکھے گئے ہیں۔

ریاست کے نائب اٹارنی مائیکل فٹز جیرالڈ نے لکھا کہ ’وادیا کی والدہ نے اسے جواب دیا کہ ’ہم مل کر امن کے لیے دعا کرتے ہیں‘ تو جوزف نے چھرے سے حملہ کر دیا۔‘

استغاثہ کا کہنا ہے کہ جوزف زوبا انتائی دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے ریڈیو کو سنا کرتے تھے اور اپنے گھر میں ایک فلسطینی امریکی خاندان کی موجودگی سے کافی پریشان ہو چکے تھے۔ وادیا کی والدہ 12 سال قبل امریکہ منتقل ہوئی تھیں جہاں وادیا پیدا ہوئے تھے۔

عدالتی دستاویزات کے مطابق جوزف زوبا کی اہلیہ نے پولیس کو بتایا کہ ان کے شوہر کو خوف تھا کہ ان پر مشرق وسطی سے تعلق رکھنے والے لوگ حملہ کر سکتے ہیں اور ایسے میں امریکہ کا بجلی کا نظام درہم برہم ہو سکتا ہے اسی لیے انھوں نے اپنے بینک سے ایک ہزار ڈالر نکلوا لیے تھے۔

سنیچر کے دن پولیس شکاگو سے 40 میل دور ان کے گھر پہنچی تھی۔ مقامی امریکی اسلامی کونسل کی جانب سے اہلخانہ کے چند پیغامات شیئر کیے گئے ہیں جن کے مطابق ’جوزف زوبا نے پہلے وادیا کی والدہ کا گلا دبانے کی کوشش کرتے ہوئے کہا کہ تم مسلمانوں کو مر جانا چاہیے۔‘

جوزف زوبا پر قتل اور اقدام قتل سمیت نفرت پر مبنی جرائم کا الزام ہے۔ وہ جیل کے مخصوص لال کپڑوں میں عدالت میں پیش ہوئے جہاں ان کی ضمانت سے انکار کرتے ہوئے حکم دیا گیا کہ اب وہ وادیا کی والدہ سے رابطہ نہیں کر سکتے۔ جوزف اس موقع پر زیادہ نہیں بولے۔ انھوں نے کہا کہ وہ اپنے خلاف عائد الزامات کو سمجھتے ہیں اور پھر انھیں ہتھکڑی پہنا کر جیل لے جایا گیا۔

ادھر سوموار کے دن جوزف زوبا کے گھر کے باہر، جہاں چھ سالہ وادیا کا قتل ہوا، لوگ مختلف طرح سے تعزیت کا اظہار کر رہے تھے۔ گھر کے پیچھے بچوں کے کھلونے نظر آئے۔ اہلخانہ کے مطابق جوزف نے یہاں وادیا کے لیے کھیلنے کی جگہ بنا کر دی تھی۔

جوزف کی گرفتاری کے بعد ہمسائیوں نے ایک عارضی یادگار بنائی جہاں بچوں کے کھلونے، غبارے اور ایک سپائیڈر مین والا تکیہ بھی رکھا ہوا تھا۔ ایک چھوٹے سے سائن بورڈ پر لکھا ہوا تھا ’پیارے لڑکے، ریسٹ ان پیس۔‘

’لٹل فلسطین‘ نامی علاقے میں، جہاں وادیا کے جنازے کا اہتمام کیا گیا، کافی سخت سکیورٹی تھی۔ برج ویو کے اس مقام پر مقامی دکانوں پر انگریزی کے ساتھ ساتھ عربی زبان میں بھی عبارت درج تھی اور امریکہ اور فلسطین کا جھنڈا ساتھ ساتھ لگایا گیا تھا۔

جنازے میں شریک کونسل آف اسلامک آرگنائزیشنز آف گریٹر شکاگو کے نائب صدر سید خان نے کہا کہ ’اس بچے کو سکول میں ہونا چاہیے اور ہم آج یہاں اس کے جنازے میں شریک ہیں۔‘بشکریہ بی بی سی

 

نوٹ:ابلاغ نیوز کا تجزیہ نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

 

یہ بھی دیکھیں

مریم نواز ہی وزیراعلیٰ پنجاب کیوں بنیں گی؟

(نسیم حیدر) مسلم لیگ ن کی حکومت بنی تو پنجاب کی وزارت اعلیٰ کا تاج …