(ترتیب و تنظیم: علی واحدی)
غزہ پر صیہونی حکومت کے وحشیانہ حملوں اور جارحیت میں اضافے کے ساتھ ساتھ وائٹ ہاؤس کی جھوٹ بولنے والی مشین میں بھی تیزی آگئی ہے۔ منگل کی رات غزہ کے اسپتال پر صیہونی حکومت کے وحشیانہ حملے کے بعد، جس میں ایک ہزار سے زائد فلسطینی خواتین اور بچے شہید و زخمی ہوئے، ہم نے امریکی صدر جو بائیڈن کی طرف سے ایک بڑے جھوٹ کا مشاہدہ کیا ہے۔ اس سے قبل، بائیڈن نے حماس کی مزاحمتی قوتوں کے ہاتھوں اسرائیلی بچوں کے سر قلم کرنے کی جعلی کہانی سنائی تھی۔ وائٹ ہاؤس میں یہودی برادری کے رہنماؤں سے ملاقات میں بائیڈن نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے بچوں کے کٹے ہوئے سروں کی تصاویر دیکھی ہیں۔ چند گھنٹوں بعد، وائٹ ہاؤس نے ایک بیان جاری کیا اور بائیڈن کے فریب کی تردید کر دی۔
اس کے علاوہ، امریکی "سی این این” نیوز چینل نے ایک سرکاری اہلکار کے حوالے سے کہا ہے کہ نہ تو بائیڈن اور نہ ہی ان کی انتظامیہ نے حماس کی طرف سے بچوں یا بچوں کے سر قلم کیے جانے کی کوئی تصدیق شدہ تصاویر یا رپورٹس دیکھی ہیں۔ ماہرین کا خیال ہے کہ امریکہ نے صیہونی حکومت کے وسیع حملوں کو جواز فراہم کرنے کے لیے اس طرح کے جھوٹوں کا سہارا لیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس جعلی کہانی سے امریکی غزہ میں نسل کشی کی راہ ہموار کر رہے ہیں۔ ان جھوٹوں کے دوسرے مقاصد میں سے ایک یہ بھی ہے کہ اسرائیلی ’’جنگی مجرم‘‘ قرار پانے کے مقدمے سے بچ جائیں۔ غزہ میں گذشتہ 12 دنوں کے واقعات نسل کشی اور انسانی حقوق کی واضح خلاف ورزی کو ظاہر کرتے ہیں، جس کی بین الاقوامی قانون کے تحت سخت مذمت کی جا رہی ہے۔
بائیڈن غزہ میں نسل کشی کے بارے میں کیوں جھوٹ بول رہا ہے؟
غزہ میں صیہونیوں کے جرائم بارہویں روز میں داخل ہوگئے ہیں، جبکہ صیہونیوں کی انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی ایک اور مثال غزہ کے المعمدانی ہسپتال پر وحشیانہ بمباری اور ہسپتال میں داخل زخمیوں اور لوگوں کا قتل عام ہے۔ رہائشی مکانات پر بمباری، خواتین اور بچوں کو قتل کرنا، شہری تنصیبات، مکانات، اسکولوں، مساجد، پولیس اسٹیشنوں اور عوامی مقامات پر حملہ، اہم انفراسٹرکچر کو تباہ کرنا، پانی اور بجلی کی تقسیم کے نیٹ ورک کی تباہی، اسپتالوں اور طبی مراکز کو تباہ کرنا اور نقل و حمل کو روکنا غزہ کی حالیہ جنگ میں جنگی جرائم کی چند مثالیں ہیں۔ غزہ کی پٹی میں المعمدانی اسپتال پر راکٹ حملوں کے بعد نفرت اور صیہونی مخالف جذبات اس حد تک شدت اختیار کر گئے ہیں کہ ترکی اور لبنان میں امریکی سفارت خانے پر مسلمانوں نے حملہ کیا ہے۔
اردن نے تین روزہ عوامی سوگ کا اعلان کیا اور ایران، عراق، کویت وغیرہ کے عوام نے بھی غزہ کے المعمدانی اسپتال میں فلسطینیوں کی ہلاکت کی مذمت میں مظاہرے کئے۔ امریکی سفارت خانوں اور صیہونی حکومت پر قبضے کو روکنا واشنگٹن اور تل ابیب کے جھوٹے دعوے کرنے اور جھوٹ بولنے کی ایک اور وجہ ہے۔ بہرحال صیہونیت مخالف جذبات کی شدت، غاصب اسرائیل کی سکیورٹی اور مفادات کو نقصان پہنچانے کے ساتھ عرب ممالک کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے صیہونی منصوبے کو بھی روک دے گی۔بشکریہ اسلام ٹائمز
نوٹ:ابلاغ نیوز کا تجزیہ نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔