فلسطین میں انسانیت تڑپ رہی ہے۔ اسرائیل کا ظلم حد سے بڑھ گیا ہے اور اس نے تمام اخلاقی قدریں پامال کردی ہیں۔ فلسطینی فضا اسرائیلی حملوں اور انسانی چیخوں سے گونج رہی ہے، غزہ میں بھوک، افلاس کا راج، خوراک ناپید، پانی بند، لاشوں کو دفنانے کے لئے جگہ ختم، ہر طرف بکھری لاشیں عالمی امن کے دعویداروں کا منہ چڑا رہی ہیں ۔ جنگی جنون میں مبتلا اسرائیل نے منگل کے روز غزہ کے ہسپتال پر بمباری کرکے سفاکیت کی ایک اور انتہا کردی۔ 800سے زیادہ فلسطینیوں کو شہید کردیا۔ جن میں ڈاکٹر اور نرسنگ سٹاف بھی شامل ہے۔ 2008کے بعد سے یہ سب سے مہلک فضائی حملہ نسل کشی کے مترادف ہے۔
غزہ سے نقل مکانی کرنے والوں پر بھی بمباری کی جا رہی ہے۔ شہید فلسطینیوں کی تعداد 3700 تک پہنچ گئی ہے۔ عالم اسلام کا دل اس کھلے ظلم کے خلاف خون کے آنسو روتا ہے مگر اس کی بے بسی بھی عیاں ہے۔ تڑپتی، سسکتی، چیختی انسانیت کو ظالم اسرائیل کے پنجے سے نجات دلانے اور جنگ بندی کی اقوام متحدہ میں تازہ قرارداد بھی ویٹو کی نذر ہوگئی۔ حماس کے سربراہ کا کہنا ہے کہ امریکہ اسرائیل کی کھلی جارحیت کو تحفظ فراہم کر رہا ہے۔ امریکی صدرجو اسرائیل کا دورہ کر رہے ہیں ،ہسپتال پر حملے کے بعد اردن، مصر اور فلسطین اتھارٹی نے ان سے طے شدہ ملاقات منسوخ کردی ہے۔
غزہ میں اسرائیل کی بمباری 11 ویں روز داخل ہوگئی ہے۔ آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی زیر صدارت کور کمانڈر کانفرنس نے غزہ میں اسرائیلی طاقت کے استعمال سے معصوم شہریوں کے جانی نقصان پرشدید تشویش کا اظہار کیا ہے آرمی چیف کا کہنا تھا کہ فلسطینی عوام کو پاکستانی قوم کی مکمل سفارتی، اخلاقی اور سیاسی حمایت حاصل ہے۔ مسئلہ فلسطین کے پائیدار حل اور مسلمانوں کے مقدس مقامات پر غیر قانونی قبضے کے خاتمے کی حمایت جاری رکھیں گے۔ آرمی چیف نے بجا طور پرپوری قوم کی ترجمانی کی ہے۔ ارض فلسطین کی تباہی و بربادی محض بیان بازی نہیں عالمی برادری کے عملی اقدامات کی منتظر ہے۔بشکریہ جنگ نیوز
نوٹ:ابلاغ نیوز کا تجزیہ نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔