اتوار , 3 دسمبر 2023

غزہ : اقوام متحدہ کی قرارداد

غزہ میں تین ہفتوں سے جاری ہلاکت خیز جنگ کے خاتمے کیلئے دنیامیں امن قائم رکھنے کی خاطر قائم کی گئی پوری عالمی برادری کی نمائندہ انجمن اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے گزشتہ روز عرب گروپ کی پیش کردہ فوری جنگ بندی کی قرارداد منظور کرلی جس میں اسرائیل اور فلسطین دونوں کی جانب سے شہریوں کے خلاف تشدد کی کارروائیوں کی مذمت کی گئی ہے۔ جنرل اسمبلی کے ہنگامی اجلاس میں اردن کی جانب سے 22 عرب ممالک کی نمائندگی کرتے ہوئے غزہ کی صورتحال سے متعلق پیش کی گئی قرارداد کی 195میں سے فرانس سمیت 120 ارکان نے حمایت کی۔ اسرائیل، امریکہ اور آسٹریا سمیت 14 اراکین نے قرارداد کی مخالفت میں ووٹ دیا جبکہ 45 ارکان بشمول جرمنی، اٹلی اور برطانیہ غیر حاضر رہے۔ ماہ رواں کی سات تاریخ سے جاری جنگ پراقوام متحدہ کا یہ پہلا باقاعدہ رد عمل ہے لیکن انسانی بنیادوں پر جنگ بندی سے متعلق یہ قرارداد بھی نان بائنڈنگ ہے یعنی فریقین اس پر عمل کے پابند نہیں ۔ تاہم حماس نے اقوام متحدہ کی قرارداد کا خیرمقدم کرتے ہوئے غزہ میں شہری آبادی کیلئے انسانی امداد اور ایندھن پہنچانے کا مطالبہ کیا ہے جبکہ فلسطین کے وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ غزہ میں اسرائیل درندگی کی نئی انتہاؤں کو پہنچ چکا ہے جس کا احساس کرتے ہوئے بین الاقوامی برادری نے اسرائیلی پاگل پن اور جارحیت کو روکنے کیلئے واضح پوزیشن اختیار کی ہے۔

اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب میں فلسطین میں اسرائیلی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل غزہ پر حملے فی الفور بند کرے اور فلسطینیوں کیلئے امداد کی ترسیل یقینی بنائی جائے۔ قرارداد میں حماس اور یرغمالیوں کا ذکر نہ ہونے پر اسرائیلی نمائندے کے احتجاج ، غزہ کو نیست و نابود کردینے کی دھمکیوں، امریکہ کی جانب سے اسرائیل کے موقف کی حمایت نیز اس حوالے سے کینیڈا کی پیش کردہ امریکی حمایت یافتہ ترمیم کو مسترد کردیا گیا جبکہ 22عرب ملکوں کی تائید سے اردن کی پیش کردہ اس قرارداد کو50 ممالک نے اسپانسر بھی کیا جس سے یہ حقیقت پوری طرح واضح ہے کہ عالمی برادری کی بھاری اکثریت اسرائیل کے مقابلے میں فلسطینیوں کے موقف کو درست سمجھتی ہے ۔تاہم یہ عجب ستم ظریفی ہے کہ اقوام عالم کی بھاری اکثریت یعنی 195ملکوں کی نمائندگی رکھنے والی جنرل اسمبلی کی قراردادیں نان بائنڈنگ ہوتی ہیں جبکہ صرف 15ارکان پر مشتمل سلامتی کونسل کی قراردادیں بائنڈنگ ہوتی ہیں لیکن یہاں بھی ویٹو کا اختیار رکھنے والے 5ممالک اکثریت کے موقف کو مسترد کرسکتے ہیں جو اُس جمہوریت کی بھی سراسر نفی ہے جسے طاقتور مغربی دنیا اپنا قابل فخر کارنامہ قرار دیتے نہیں تھکتی۔

اس صورت حال نے دنیا میں انصاف اور امن کے قیام کے حوالے سے اقوام متحدہ کو ایک ناکارہ اور چند طاقتور ملکوں کے مفادات کی آلہ کار تنظیم بنادیا ہے ۔ عالمی انسانی معاشرے سے جس کی لاٹھی اس کی بھینس کی اس کیفیت کا خاتمہ اسی صورت میں ممکن ہے کہ سچائی ہی کو طاقت تسلیم کیا جائے یعنی دنیا میں مائٹ از رائٹ کے بجائے رائٹ از مائٹ کا چلن ہو ۔ وقت کا تقاضا ہے کہ اقوام متحدہ کے اصل اہداف ومقاصد کی تکمیل کیلئے پوری دنیا میں اہل فکر و دانش عالمی رائے عامہ میں اس ضرورت کا احساس اجاگر کرنے کی خاطر متحرک ہوں اور اقوام متحدہ کے رکن ممالک اس عالمی ادارے میں جمہوریت کے قیام کی مہم شروع کریں جبکہ غزہ میں حالات کی فوری بہتری کیلئے جنرل اسمبلی کی منظور کردہ قرارداد کے مطابق اقوام متحدہ اور دیگر انسانی بہبود کی تنظیموں کو غزہ میں پانی، کھانا، دوائیں، ایندھن ، بجلی اور ہر قسم کے امدادی سامان سمیت بنیادی ضروریات کی ترسیل میں حائل تمام رکاوٹیں دور کی جائیں نیز جلدا ز جلد جنگ بندی کیلئے تمام ممکنہ تدابیر بھی عمل میں لائی جائیں۔بشکریہ جنگ نیوز

 

نوٹ:ابلاغ نیوز کا تجزیہ نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

 

یہ بھی دیکھیں

مریم نواز ہی وزیراعلیٰ پنجاب کیوں بنیں گی؟

(نسیم حیدر) مسلم لیگ ن کی حکومت بنی تو پنجاب کی وزارت اعلیٰ کا تاج …