پیر , 11 دسمبر 2023

مسلم لیگ(ن) کی سیاسی سرگرمیاں

(چودھری خادم حسین)

سابق وزیراعظم، مسلم لیگ(ن) کے قائد محمد نوازشریف کی صحت بہتر ہے، وہ سیاسی سرگرمیوں میں بھرپور حصہ لیں گے اور جماعت کی انتخابی مہم کی قیادت کریں گے۔سابق وزیردفاع خواجہ آصف نے ماڈل ٹاﺅن سیکرٹریٹ میں مسلم لیگ (ن) کے اعلیٰ سطحی اجلاس کے بعد میڈیا والوں کے سوال کے جواب میں کہا اور مسکراتے ہوئے چل دیئے۔ ماڈل ٹاﺅن سیکرٹریٹ کی تزئین نو کی جا چکی اور محمد نوازشریف کے لئے الگ دفتر بھی بنا دیا گیا، وہ پیر کے روز جاتی امراءسے وہاں آئے اور باقاعدہ طور پر جماعتی قیادت سنبھال لی۔ یہاں انہوں نے چار سال کے بعد اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کی، اس میں محمد شہبازشریف، مریم نواز اور اسحاق ڈار کے علاوہ دیگر رہنماﺅں نے شرکت کی ، اجلاس کے بعد مریم اورنگزیب نے معمول کے فرائض ادا کئے اور میڈیا والوں سے بات کی۔

قائد مسلم لیگ (ن) نے اپنی روائت کے مطابق اجلاس میں شرکاءکی رائے سنی اور درمیان میں سوال کرتے رہے ، یہ طے ہو گیا کہ محمد نوازشریف جمعہ کو مانسہرہ میں جلسہ عام سے خطاب کرکے انتخابی مہم کا آغاز کریں گے۔ اجلاس میں 8فروری کے عام انتخابات کے حوالے سے سیاسی ماحول کی بات بھی ہوئی اور یہ مشورہ تسلیم کر لیا گیا کہ مسلم لیگ (ن) ملک بھر کی تمام سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کرے گی کہ انتخابی ماحول کو پُرسکون بنایا جائے۔ اس سلسلے میں یہ بھی طے ہوا کہ خود محمد نوازشریف جماعتوں کے رہنماﺅں سے ملاقاتیں کریں گے۔ رابطوں کے لئے اسحاق ڈار کی ڈیوٹی لگائی گئی تاکہ وہ پہلے بات کرلیں اور ملاقاتیں طے کریں، یہ بھی فیصلہ ہوا کہ آصف علی زرداری اور مولانا فضل الرحمن کے ساتھ ساتھ تمام جماعتی سربراہوں سے بھی ملاقاتیں ہوں گی جس میں ایم کیو ایم اور سندھ، خیبر اور بلوچستان کی قومی جماعتیں بھی شامل ہیں۔

دلچسپ اطلاع یہ ہے کہ ایم کیو ایم نے از خود ملاقات کی اور وفد لاہور چلا آیاکہ محمد شہبازشریف اور مقبول صدیقی کی فون پر گفتگو کے بعد یہ طے ہو گیا تھا، یہ ملاقات گزشتہ روز ماڈل ٹاﺅن ہی میں ہوئی، مقبول صدیقی کے علاوہ ڈاکٹر فاروق ستار اور مصطفےٰ کمال بھی تھے جبکہ محمد شہبازشریف اور مریم نواز نے بھی شرکت کی۔ ملاقات کے حوالے سے سرکاری طور پر تو معمول کے مطابق بتایا گیا کہ ملاقات خوشگوار تھی اور اس امر پر اتفاق ہو گیا کہ ملک کے مسائل حل کرنے کے لئے مل جل کر چلنا ہوگا تاہم ذرائع بتاتے ہیں کہ ایم کیو ایم کو جلدی تھی اور وفد کی طرف سے پیپلزپارٹی کے خلاف شکایات کا دفتر کھول دیا گیا اور یہ تاثر دیا گیا کہ مل کر چلے تو پیپلزپارٹی کا سندھ سے صفایا ہوجائے گا۔ محمد نوازشریف معمول کے مطابق سنجیدہ رہے اور انہوں نے کوئی کمنٹ نہ کیا، البتہ یہ یقین دلایا کہ اقتدار کی صورت میں سندھ کے شہروں، کراچی، حیدرآباد اور میرپور وغیرہ کی ترقی بھی ہوگی اور اعلان ہوا، الیکشن میں مل کر چلیں گے۔ دونوں جماعتوں نے ڈیڑھ سال پہلے والے اتحاد کا اعادہ کیا۔

دریں اثناءسابق وزیراعظم اور سینئرلیڈر شاہد خاقان عباسی اجلاس میں شریک نہ تھے میڈیا کے سوالات کا واضح جواب نہ دیا گیا تاہم خود شاہد خاقان عباسی نے کراچی میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے وضاحت کی کہ انہوں نے خود مرکزی صدر مسلم لیگ محمد شہبازشریف سے کہا تھا کہ ان (خاقان) کو نہ بلایا جائے کہ وہ موجودہ حالات میں انتخابات میں حصہ نہیں لیں گے کہ ان کے نزدیک یہ مشق بھی درست نہیں۔

پہلے روز کے اجلاس کے دوران محمد نوازشریف نے بات کی اور شرکاءسے کہا کہ اگر جماعت کو اقتدار ملا تو ترقی کا سفر وہاں سے شروع کیا جائے گا جہاں روکا گیا تھا، یوں یہ ظاہر ہو گیا کہ یہ یک نکاتی بیانیہ ہے جسے تقریروں میں دلائل سے ثابت اور لوگوں کو یقین دلانے کی کوشش کی جائے گی۔

مسلم لیگ کی ان سرگرمیوں کے سوا تاحال لاہور میں کوئی بڑی سرگرمی نظر نہیں آئی۔ پیپلزپارٹی والے آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو کی آمد کے منتظر ہیں۔ اس کے بعد ہی سرگرمیوں کا آغاز ہوگا بلاول اور آصف علی زرداری بحریہ ٹاﺅن بلاول ہاﺅس میں ملاقاتیں کریں گے، میڈیا کی طرف سے آصف علی زرداری اور محمد نوازشریف کے درمیان رابطے کی خبر بریک کی گئی، بلاول بھٹوکا کہنا ہے کہ یہ بات چیت محمد نوازشریف کی واپسی پر ہوئی اور آصف علی زرداری نے خیرمندی فون کیا تھا۔

صوبائی نگران حکومت خصوصاً وزیراعلیٰ محسن نقوی کی بھرپور کوشش ہے کہ انتخابات سے قبل اور ان کی مدت ختم ہونے سے قبل لاہور میں جاری ترقیاتی کام مکمل ہو جائیں وہ دن رات تعمیراتی کاموں کا معائنہ کرتے اور ہسپتال کے دورے بھی کررہے ہیں۔

جہاں تک مہنگائی کا تعلق ہے تو وفاقی اور صوبائی نگران حکومتوں کی کوششوں اور دعوﺅں کے باوجود اس میں کمی نہیں ہوئی بلکہ سبزیوں اور پھل کے دام مزید بڑھ گئے صرف کیلے رہ گئے جن سے پیٹ بھرا جا سکتا ہے۔ پٹرولیم کی قیمتوں میں کمی کا فائدہ نہیں ہوا۔ رکشا اور ویگنوں کے علاوہ نجی ٹرانسپورٹ والوں نے بھی کرائے کم نہیں کئے، عوامی مسائل جوں کے توں ہیں۔بشکریہ ڈیلی پاکستان

 

نوٹ:ابلاغ نیوز کا تجزیہ نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

 

یہ بھی دیکھیں

مریم نواز ہی وزیراعلیٰ پنجاب کیوں بنیں گی؟

(نسیم حیدر) مسلم لیگ ن کی حکومت بنی تو پنجاب کی وزارت اعلیٰ کا تاج …