تہران: اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ نے اپنے روسی ہم منصب کے ساتھ ٹیلیفونی گفتگو میں کہا ہے کہ امریکا دعوی کرتا ہے کہ جنگ روکنے کی کوشش کررہا ہے لیکن عملا امریکی صیہونی جنگ کی شدت و وسعت بڑھا رہا ہے۔
وزیر خارجہ حسین امیر عبداللّیہان نے اتوار کی رات اپنے روسی ہم منصب سرگئی لاؤروف کے ساتھ ٹیلیفونی گفتگو میں غزہ اور غرب اردن کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔
انھوں نے اس ٹیلیفونی گفتگو میں عام شہریوں کے خلاف صیہونی حکومت کے مسلسل حملوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکا دعوی کرتا ہے کہ وہ جنگ کو روکنے کی کوشش کررہا ہے لیکن عملا وہ امریکی صیہونی جنگ کی شدت اور وسعت بڑھا رہا ہے۔
انھوں نے غزہ میں پندرہ ہزار سے زیادہ عام شہریوں، عورتوں اور بچوں کی شہادت اور دسیوں جنگی قیدیوں کی ہلاکت کو صیہونی حکومت کی اندھا دھند بمباری کا نتیجہ قرار دیا ۔
وزیر خارجہ حسین امیر عبداللّہیان نے غزہ اور غرب اردن میں قومی تصفیے اور جبری مہاجرت روکنے کو اہم ترین ضرورت قرار دیا۔
انھوں نے علاقے میں امن و سلامتی کے تحفظ میں روس کے زیادہ فعال کردار کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس میں دو رائے نہیں کہ آخری نتیجہ تحریک استقامت ہی رقم کر ے گی ۔
روس کے وزیر خارجہ نے بھی اس ٹیلیفونی گفتگو میں کہا کہ صیہونی حکومت نے جنگ روکنے کی مخالفت کرکے مایوس کیا ہے۔
سرگئي لاؤروف نے جنگ روکنے اور جنگی قیدیوں کی آزادی کے لئے مشاورتوں کا سلسلہ جاری رکھنے کی ضرورت پر زور دیا۔دونوں فریقوں نے اس ٹیلیفونک گفتگو میں بعض باہمی مسائل کا بھی جائزہ لیا۔ .